نگلور:14/دسمبر (ایس او نیوز)معروف ادیب پروفیسر برگور رامچندرپا کی قیادت والی کمیٹی کی طرف سے ریاست کے تعلیمی نصاب میں تبدیلی لانے کی سفارشات کو کب سے نافذ کیاجائے گا، اس سلسلے میں غیر یقینی صورتحال آج اس وقت ختم ہوگئی جب ریاستی حکومت نے اگلے تعلیمی سال سے ہی نیا نصاب اپنانے پر اتفاق کرلیا۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق پہلی تا دسویں جماعت کیلئے نئی نصابی کتابیں فوری طور پر طبع ہونا شروع ہوجائیں گی اور برگور رامچندرپا کمیٹی کے وضع کردہ نصاب کے مطابق 2017-18 کے تعلیمی سال سے اسے تمام اسکولوں میں رائج کردیا جائے گا۔ حالانکہ وزیر تعلیمات تنویر سیٹھ نے اعلان کیاتھاکہ نیا تعلیمی نصاب 2018-19 سے لاگو کیاجائے گا جس پر کمیٹی نے سخت اعتراض کیا تھا۔ ان اعتراضات کو دیکھتے ہوئے آج وزیراعلیٰ سدرامیا نے اعلان کیا کہ تعلیمی نصاب کواگلے ہی تعلیمی سال سے لاگو کردیا جائے گا۔آج پروفیسر برگور رامچندرپا نے تنویر سیٹھ کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سدرامیا نے نئے تعلیمی نصاب کو فوری طور پر رائج کرنے کی ہدایت جاری کی اور تنویر سیٹھ کو حکم دیا کہ ابھی سے نئے تعلیمی نصاب کو لاگو کرنے کاکام شروع کردیا جائے۔ اس ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے تنویر سیٹھ نے بتایاکہ پروفیسر برگور رامچندرپاکی طرف سے حکومت کو رپورٹ کچھ تاخیر سے ملی، جس کی وجہ سے 27 موضوعات پر مشتمل نئی کتابوں کی طباعت کے طویل مرحلے کو دیکھتے ہوئے تعلیمی نصاب کو اگلے سال سے لاگو کرنے پر غور کیاجارہاتھا، تاہم وزیر اعلیٰ سدرامیا نے نصاب میں جو بھی خامیاں ہیں انہیں فوراً دور کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں اصلاح کیلئے سائنسدانوں، ماہرریاضیات، خواتین تنظیموں، کنڑا نواز تنظیموں وغیرہ سے بھی رائے مشورہ کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مادری زبان سے وابستہ تعلیمی نصاب کی نئی کتابیں رواں ماہ کے اواخر یا 15جنوری تک حکومت کو مسودہ کی شکل میں مل جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے میٹنگ کے دوران رائے ظاہر کی کہ 170دن کی محنت سے ماہرین کی کمیٹی نے جو رپورٹ حکومت کو پیش کی ہے اسے جلد از جلد لاگو کیاجائے۔ اس دور ان تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی کمیٹی نے تعلیمی نصاب کو سیاسی رنگ دئے جانے پر سخت اعتراض کیا ہے اور کہاہے کہ عوامی اعتراضات کا جائزہ لینے کے بعد یہ نصاب مرتب کیا گیا ہے۔ تعلیمی نصاب کو کسی سیاسی جماعت کی کتاب نہ بنایا جائے، بلکہ طلبا اور عوام کی امنگوں کے ساتھ مستقبل کومدنظر رکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیاجائے۔تعلیمی نصاب کمیٹی نے یہ کوشش کی ہے کہ تعلیمی نصاب کو مرکزی حکومت کے تعلیمی نصاب سے ہم آہنگ کرسکے اور اس کی بدولت تعلیمی معیار میں اضافہ ہو اور ساتھ ہی مقامی تہذیب وتمدن کے عناصر کو اس نصاب کا حصہ بنایا جائے۔